سلامتی کونسل کے 5 رکن ممالک کا ترکی سے شام میں حملے روکنے کا مطالبہ
اسلام آباد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 یورپی ارکان نے ترکی سے شامی کُرد ملیشیا کے خلاف حملے روکنے کا مطالبہ کردیا . ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق فرانس، جرمنی، برطانیہ، بیلجیئم اور پولینڈ نے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ ’ہم شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترک فوجی آپریشن کے باعث تشویش میں مبتلا ہیں‘ .
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ہم ترکی سے یکطرفہ فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ ہم نہیں سمجھتے کہ اس سے ترکی کے سیکیورٹی خدشات کی ترجمانی ہورہی ہے‘. یورپی ممالک نے مشترکہ اعلامیے میں تحفظات کا اظہار کیا کہ ترکی، ان حملوں سے درپیش خطرات کے ذریعے داعش کو ابھرنے کا بہترین موقع فراہم کررہا ہے. انقرہ کے آپریشن کا ایک مقصد ‘سیف زون‘ کا قیام ہے جس میں 10 لاکھ شامی پناہ گزینوں کو ترکی سے وطن واپس لایا جاسکے گا. یورپی ممالک نے کہا کہ ’ایسا ممکن نہیں کہ شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترکی کی جانب سے تصور کردہ نام نہاد سیف زون اقوام متحدہ پناہ گزین ایجنسی کی جانب سے پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے طے کردہ بین الاقوامی ہدف کو پورا کرے گا'. انہوں نے مزید کہا کہ ’آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی کوئی کوشش ناقابلِ قبول ہوگی‘. 2 روز قبل سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں انقرہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع کے حق کے تحت آپریشن کیا جارہا ہے تاکہ دہشت گردوں کو غیرجانبدار کرنے، ترکی کی سرحد کی حفاظت یقینی بنانے اور دہشت گردی کے خدشات کا مقابلہ کیا جاسکے. خط میں کہا گیا تھا کہ ’انسداد دہشت گردی کے معاملات میں ماضی کی طرح ترکی کا ردعمل متناسب اور ذمہ دارانہ ہوگا‘. اس حوالے سے خط میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ترکی بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے شام میں بے گھر شامیوں کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی کو آسان بنانے کی کوششوں کے تحت آپریشن کرے گا‘. امریکا نے ترکی کو ’نتائج‘ سے خبردار کردیا گزشتہ روز اقوام متحدہ میں امریکا نے ترکی کو خبردار کیا کہ اگر اس نے شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے خلاف حملوں میں نشانہ بننے والی آبادی کی حفاظت نہیں کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا. اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے شام سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے یہ نہیں بتایا کہ وہ نتائج کیا ہوسکتے ہیں. امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ کیلی کرافٹ نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد کہا تھا کہ 'اگر ترکی کے آپریشن میں شام کے شمال مشرقی علاقے میں موجود افراد کو تحفظ نہیں فراہم کیا گیا یا وہاں داعش موجود ہوئی تو اسے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے'. تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں دی. واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے حملے کو ان کا غلط فیصلہ قرار دیا تھا. امریکی صدر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ انسانی بحران کی صورتحال پیدا نہیں ہونے دے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے پر قائم رہے'. خیال رہے کہ ترکی کا کئی برسوں سے یہ موقف ہے کہ شام میں موجود کرد جنگجو دہشت گرد، جو ان کے ملک میں انتہا پسند کارروائیوں میں ملوث ہیں، انہیں کسی قسم کا خطرہ بننے سے روکنا ہے